Ear Discharge Treatment | Kaan Ka Behna کان کا بہنا

جب کان کی بیرونی نالی کی جھلی میں ورم ہو جاتا ہے تو کان سے پیپ بہنے لگتی ہے یہ مرض عموما گلے اور ناک کےانفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے چونکہ حلق سے نالی کان کے پردے کے اندر ہوتی ہے اس میں سے انفیکشن وہاں چلا جاتا ہے اور پھر انفیکشن کی وجہ سے کان بہنے لگتا ہے

علامات مرض؟

ابتدا میں کان کی نالی متورم ہو کر سرخ ہو جاتی ہے کان میں درد ہوتا ہے اور گاہے بگاہے خفیف بخار بھی ہو جاتا ہے باوجہ تکلیف کے نیند نہیں آتی اور تین روز کے بعد گاڑھی رطوبت برنگ زرد خارج ہونے لگتی ہے جو آخر کار پیپ میں بدل جاتی ہے کان سے بدبودار پس نکلتا ہے اور وقت پر انسان ان علامات پر غور و فکر کر کے علاج نہیں کروائے تو پھر انسان بہرا پن کی طرف بھی چلا جاتا ہے

اسباب مرض؟

خسرہ کے بخار کے بعدغیر جنس چیز کا کان میں پڑ جانا (انفیکشن) سردی، بدہضمی، کان صاف کرتے ہوئے کان کا پردہ پھٹ جانا ،بہت زیادہ شور کی آواز یک دم کان میں جائے جیسے ہوائی جہاز وغیرہ کا شور کسی نے زوردار تھپڑ مارا ہو اس وجہ سے بھی کان کا پردہ پھٹ جاتا ہے ۔

پیچیدگیاں؟

پس میں اگر بدبو آ جائے تو لازمی ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے پس گاڑھا ہو ،آواز آنا بند ہو جائے ،کانوں میں گھنٹی بجنے جیسی آواز آئے۔ –

۔ اگر خون اور چکر آنے لگے تو علاج تو علاج کروانے میں ہرگز تاخیر نہ کریں ہومیوپیتھک معالج کو جا کر دیکھائیں کیونکہ ہومیوپیتھی طریقہ علاج میں اس مرض کا شافی علاج موجود ہے جو دیر پا مٔوثر اور بے ضرر بھی ہے۔

عموما جن لوگوں کو بھی کان کا مسئلہ ہوتا ہے ان میں سے 50 % کی یادداشت پر بھی اثر پڑ جاتا ہے –

علاج

اگر یہ ہمارے کان کی جلی تک محدود ہے ہڈی کو نہیں لگی تو اس کو صاف کروا کر ہومیوپیتھک ادویات لیں تو اس سے کان میں بہنا بند ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ ناک کی ہڈی کا بڑھنا بڑا ہوا ہونا ناک میں غدود ہے تو وہ اس کا علاج کرنا بھی ضروری ہوتا ہے

ہومیوپیتھک ادویات سے علاج

کالی میور
سلیشیا
پلساٹیلا
مرکیولس سال

خارجی استعمال

ہائیڈروجن پر اکسائیڈ کے چند قطرے ماؤف کان میں ڈال دیں۔ ابل کر پیپ باہر آجائے گی۔ پھر کان کو اچھی طرح سے صاف کرلیں اور اس میں مولین آئل دن میں چار پانچ مرتبہ ڈالیں اس طرح سے روزانہ استعمال کریں کچھ عرصے کے بعد کان بہنا بند ہو جائے گا

Bedwetting in Children – Dr M M Siddiqui

اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ یہ کب یا کتنی بار ہوتا ہے، بستر گیلا کرنا بڑی پریشانی اور شرمندگی کا باعث بنتا ہے۔ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ بڑھنے کے عمل میں وقتا فوقتا بستر گیلا کرنا ایک معمول کی بات ہے، اور یہ کہ طبی علاج ان بچوں کے لیے دستیاب ہے جن کو یہ اکثر ہوتا ہے۔ اگرچہ رات کے وقت کے لیے اینوریسس (بستر گیلا کرنا) وقت کے ساتھ ساتھ کام کرتا ہے (سال میں 15 فیصد اس سے بڑھتا ہے)، ڈاکٹروں کے درمیان جدید اتفاق رائے یہ ہے کہ دائمی بستر گیلا کرنے سے بچے کی عزت نفس پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ سماجی ترقی کو متاثر کرتا ہے۔ بستر گیلا کرنے کے لیے ہومیوپیتھک ادویات قدرتی طور پر اس حالت کے علاج میں مدد کرتی ہیں اور بچوں میں استعمال کے لیے مکمل طور پر محفوظ ہیں۔

بستر گیلا کرنے کی کیا وجہ ہے؟

بشمول سست جسمانی نشوونما، رات کے وقت پیشاب کی زیادہ پیداوار، سوتے وقت مثانے کے بھرنے کو پہچاننے کی صلاحیت کا فقدان، اور بعض صورتوں میں بے چینی۔ بہت سے لوگوں کے لیے، بستر گیلا کرنے کی ایک مضبوط خاندانی تاریخ ہے، جو وراثت میں ملنے والے عنصر کی تجویز کرتی ہے۔ کچھ وراثت میں ملنے والے جین بے ضابطگی میں حصہ ڈالتے دکھائی دیتے ہیں۔ ڈنمارک کے محققین کو انسانی کروموسوم 13 پر ایک سائٹ ملی ہے جو رات کے وقت گیلے ہونے کے لیے کم از کم جزوی طور پر ذمہ دار ہے۔ اگر ماں باپ دونوں بستر گیلا کرنے والے تھے، تو بچے کے بستر گیلا ہونے کا 80 فیصد امکان ہوتا ہے۔

بستر گیلا کرنے کی مختلف قسم کی جذباتی وجوہات ہیں۔ مثال کے طور پر، جب ایک چھوٹا بچہ کئی مہینوں یا سالوں کے سوکھے رہنے کے بعد رات کو سونا شروع کرتا ہے، تو یہ عدم تحفظ کے نئے خوف کی عکاسی کر سکتا ہے۔ یہ تبدیلیوں یا واقعات کی پیروی کر سکتا ہے، جو بچے کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں: ایک نئے ماحول میں منتقل ہونا، خاندان کے کسی فرد یا عزیز کو کھونا، یا خاص طور پر گھر میں نئے بچے یا بچے کی آمد۔

 

 

بستر گیلا کرنے کی بیماری کے لیے ہومیوپیتھک ادویات؟

قدرتی ہومیوپیتھک ادویات کی مدد سے بستر گیلا کرنے کا کافی حد تک علاج کیا جا سکتا ہے۔ ہومیوپیتھی کی دوائی اس مسئلے کے لیے کافی کارآمد سمجھی جاتی ہیں۔

ڈاکٹر ایم ایم صدیقی کو لکھیں اور جواب حاصل کریں کہ ہومیوپیتھی آپ کی بیماری کے علاج میں کس طرح مدد کر سکتا ہے۔